سابق مرکزی وزیر آر جے ڈی کے ممتاز رہنما اور ملک میں غریبوں کی مضبوط آواز ڈاکٹر رگھوونش پرساد سنگھ کا انتقال دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ١٣ ستمبر کو ہوا . ڈاکٹر رگھوبنش پرساد سنگھ کے انتقال سے ملک بھر میں شوک کی ایک لہر دوڑ گی . ڈاکٹر رگھوبنش پرساد سنگھ گزشتہ چند روز سے دہلی کے اس معیاری اسپتال میں ایڈمٹ تھے. انکی صحت میں بہتری کی خبریں آ رہی تھیں کہ اچانک انکے انتقال کی خبر نے سب کو سوگوار کر دیا. ڈاکٹر رگھوبنش پرساد سنگھ ایک بہت ہی ایماندار نیتا تھے. انکی پچاس سال کی پبلک زندگی میں کبھی کوئی داغ نہیں لگا انکے دامن پر . منموہن سنگھ جب پہلی بار سنہ دو ہزار چار میں پردھان منٹری بنے تو لالو پرساد یادو ریل منسٹر بنے تھے اور ڈاکٹر رگھوبنش پرساد سنگھ دیہی ترقیات کے وزیر بنے تھے. انہوں نے منریگا جیسی اسکیم لاگو کیا جس سے ملک کے لاکھوں غریبوں کی زندگی میں اجالا ہوا.
سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر رگھوونش پرساد سنگھ کا انتقال دراصل ملک کا بہت بڑا نقصان ہے.
دیہی ترقی کے سابق مرکزی وزیر اور بہار کی اہم اپوزیشن راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سابق قومی نائب صدر ڈاکٹر رگھوونش پرساد سنگھ کا آج دہلی کے آل انڈیا میڈیکل سائنس انسٹی ٹیوٹ (ایمس) میں علاج کے دوران انتقال ہوگیا۔وہ 74 برس کے تھے۔
خاندانی ذرائع نے یہاں بتایا کہ کہ پھیپھڑے کے انفیکشن میں مبتلا ڈاکٹر سنگھ کو ابھی حال ہی میں دہلی ایمس میں داخل کرایا گیا تھا،جہاں علاج کے دوران ان کا انتقال ہوگیا۔ اس سے پہلے کورونا متاثر ہونے پر انہیں پٹنہ ایمس میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں علاج کے بعد وہ ٹھیک ہوگئے تھے۔بعد میں طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے انہیں دہلی کے ایمس میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کے لواحقین میں دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
رگھوونش پرساد سنگھ کے انتقال پر نائیڈو نے تعزیت کا اظہار کیا. یوں تو ملک کے تمام سیاسی رہنماؤں نے ڈاکٹر رگھوبنش پرساد سنگھ کے انتقال پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے. انمی ایک ممتاز نام ملک کے نائب صدر جمہوریہ جناب وینکیا نائیڈو کا نام بھی ہے.
نائب صدر جمہوریہ وینکئیا نائیڈو نے سابق مرکزی وزیر اور سینئر لیڈر مسٹر رگھوونش پرساد سنگھ کے انتقال پر گہری تعزیت کا اظہار کیا ہے مسٹر نائیڈو نے اتوار کو ایک پیغام میں کہا کہ وہ ایک بہترین رکن پارلیمنٹ اور مقبول سیاسی کارکن تھے۔ وہ اپنی لمبی اور سادہ عوامی زندگی میں غریبوں کے حقوق اور دیہی ترقی کی مضبوط آواز تھے۔
انہوں نے کہا،’’دیہی ترقی کے لئے منریگا جیسے پروگراموں پر عمل درآمدگی میں رگھوونش بابو کا تعاون ہمیشہ یاد کیا جائےگا۔‘‘
انہوں نے کہا،’’سوگوار لواحقین ،حامیوں کے تئیں میری تعزیت اور آنجہانی کی روح کے سکون کےلئے ایشور سے دعا ۔‘‘
ڈاکٹر رگھوبنش پرساد سنگھ کو لوگ پیار سے رگھوبنش بابو کہا کرتے تھے. کسی بھی سیاسی جماعت میں انکا کوئی دشمن نہیں تھا. رگھوبنش بابو علی تعلیم یافتہ تھے. انھوں نے علم ریاضی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی. وو ایک زمانے میں پروفیسر بھی رہے. وو بہار کی ویشالی لوک سبھا سیٹ سے الیکشن جیت کر لوک سبھا میں پہنچے تھے. لالو پرساد یادو سے انکے بہت گہرے مراسم تھے. ابھی کچھ روز پہلے انہوں نے ایک خط لکھ کر لالو پرساد یادو کی پارٹی آر جے ڈی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا . لیکن جواب میں لالو پرساد یادو نے بھی ایک خط لکھ کر انکو کہا کہ آپ کہیں نہیں جا رہے ہیں. لیکن کسی کو بھی نہیں معلوم تھا کی ہر دل عزیز نیتا رگھوبنش بابو اس دنیا سے ہی جا رہے ہیں.
.