Categories: Urdu

بھارتی ماہرین فلکیات نے آفاق میں سب سے زیادہ دوری پر واقع کوکبی کہکشاؤں کی دریافت کی

بھارتی ماہرین فلکیات نے آفاق میں سب سے زیادہ دوری پر واقع کوکبی کہکشاؤں کی دریافت کی

خلائی مہمات کے سلسلے میں ایک تاریخی حصول یابی کے طور پر بھارتی ماہرین فلکیات نے آفاق میں سب سے زیادہ دوری پر واقع کوکبی کہکشاؤں کی دریافت کی ہے۔
شمال مشرقی خطے کی ترقی (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشنز، جوہری توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ بھارت کی پہلی ملٹی – ویولینتھ اسپیس آبزرویٹری (خلائی رصدگاہ) ’’ایسٹرو سیٹ‘‘نے زمین سے 9.3 بلین نوری سال کی دوری پر واقع ایک کہکشاں سے انتہائی درجے کی یووی لائٹ کا پتہ لگایا ہے۔ اے یو ڈی ایف ایس 01 نامی کہکشاں کی کھوج انٹر یونیورسٹی سینٹر فار ایسٹرونومی اینڈ ایسٹرو فزکس (آئی یو سی اے اے)، پونے کے ڈاکٹر کنک ساہا کی قیادت میں ماہرین فلکیات کی ایک ٹیم نے کی تھی۔
اس اصل دریافت کی اہمیت اور انفرادیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ برطانیہ سے شائع ہونے والی اہم بین الاقوامی جریدہ ’’نیچر ایسٹرونومی‘‘ میں اس کی خبر شائع کی گئی ہے۔ بھارت کا ایسٹرو سیٹ/ یو وی آئی ٹی اس منفرد حصول یابی کا اہل تھا، کیونکہ یو وی آئی ٹی ڈٹیکٹر میں پس منظر کا شور امریکہ واقع ناسا کے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ پر ایک سے بھی کم ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کے خلائی سائنس دانوں کو ایک بار پھر دنیا کے سامنے یہ ثابت کرنے کے لئے مبارک باد دی کہ خلائی ٹیکنالوجی میں بھارت کی صلاحیت ایک مخصوص سطح تک پہنچ گئی ہے، جہاں سے ہمارے سائنس داں اب اشارہ دے رہے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں خلائی سائنس دانوں کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ پروفیسر شیام ٹنڈن کے مطابق، شاندار اسپیٹیل ریزولیوشن اور ہائی سینسیٹیوٹی ایک دہائی سے زیادہ سے سائنس دانوں کی یو وی آئی ٹی کور ٹیم کی سخت محنت کے تئیں ایک خراج عقیدت ہے۔
انٹر یونیورسٹی سینٹر فار ایسٹرونومی اینڈ ایسٹرو فزکس (آئی یو سی اے اے) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سومک رے چودھری کے مطابق، یہ دریافت ایک انتہائی اہم سراغ ہے کہ آفاق کے ظلمت کے ادوار کیسے ختم ہوئے اور یہ کہ آفاق میں روشنی ہوا کرتی تھی، ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اس کا آغاز کب ہوا، لیکن روشنی کے اوّلین ذرائع کا پتہ لگانا بہت مشکل رہا ہے۔
یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ بھارت کی پہلی خلائی کہکشاں ایسٹروسیٹ کو مودی حکومت کی پہلی مدت کار کے دوران 28 ستمبر 2015 کو خلائی تحقیق کے بھارتی ادارے اسرو کے ذریعے داغا گیا تھا۔ اسے اسرو کی مکمل حمایت کے ساتھ آئی یو سی اے اے کے سابق پروفیسر ایمیریٹس شیام ٹنڈن کی قیادت میں ایک ٹیم کے ذریعے تیار کیا گیا تھا۔

.

indianarrative

Share
Published by
indianarrative

Recent Posts

Hong Kong issues arrest warrants against 6 pro-democratic activists

Hong Kong police have issued new arrest warrants for six pro-democracy activists living abroad, offering…

57 minutes ago

Balochistan: Families stage protest against enforced disappearances of Zaman Jan, Abul Hasan

Families and loved ones of abducted individuals staged a protest on Tuesday on the M-8…

1 hour ago

Donald Trump sparks controversy with territorial claims over Greenland, Panama Canal and Canada

US President-elect Donald Trump in a series of social media posts has stirred controversy by…

2 hours ago

Architect of India’s transition into the 21st century: PM Modi hails Atal Bihari Vajpayee on his 100th birth anniversary

Prime Minister Narendra Modi, on the 100th birth anniversary of former Prime Minister Atal Bihari…

3 hours ago

Gender budgeting share in total expenditure rises to 6.8% from 4.5% in 2014, up 18.9% in FY25 (YoY): RBI

India has completed 20 years of implementing gender budgeting policies, with the share of the…

4 hours ago

Outdated infrastructure and transformer failures worsen electricity shortages in PoGB

The region of Pakistan-occupied Gilgit-Baltistan (PoGB) is enduring an escalating electricity crisis that continues to…

18 hours ago