English News

indianarrative
  • youtube
  • facebook
  • twitter

الوداع مہندر سنگھ دھونی

الوداع مہندر سنگھ دھونی

مہندر سنگھ دھونی اپنے چاہنے والوں میں ماہی کے نام سے مقبول رہے ہیں۔ دھونی نے کرکٹ کو الوداع کہہ دیا ہے۔ اب ٹیسٹ میچ، ون ڈے انٹرنیشنل اور ٹوینٹی ٹوینٹی کرکٹ میچز میں ہم آپ دھونی کی جارحانہ بلے بازی اور چست وکٹ کیپنگ نہیں دیکھ سکیں گے۔ کرکٹ کے شیدائیوں کو دھونی کے اعلان رٹایرمننٹ کی خبر سے مایوسی ہوئی ہے۔ لیکن یہ بات ہم سبھی جانتے ہیں کہ کرکٹ ہو یا کوئی بھی اور کھیل کھلاڑی کو ایک نہ ایک دن رٹایرمننٹ لینا ہی ہوتا ہے ۔
مہندر سنگھ دھونی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے لیکن وہ گھریلو سیریز میں نظر آیں گے۔ آی پی ایل میچوں میں ہم آپ مہندر سنگھ دھونی کو کھیلتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ مہندر سنگھ دھونی موجودہ جھارکھنڈ کے جمشیدپور سے تعلق رکھتے ہیں۔ جس زمانے میں وہ اپنے بڑے بالوں کے ساتھ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنے تھے وہ زمانہ کرکٹ کی مقبولیت کا زمانہ تھا۔ دھونی نے اپنی جارحانہ بلے بازی سے متاثر کیا۔ ان سے پہلے نین مونگیا بہت زمانے تک ہندستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے تھے۔ نین مونگیا وکٹ کیپر تو اچھے تھے مگر بہت اچھی بلے بازی کے لئے یاد نہیں کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد جب مہندر سنگھ دھونی ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنے تو اپنی جارحانہ بلے بازی کے دم پر اپنی الگ شناخت بنائی۔ خصوصی طور پر آخری اوورز میں ان کی بلے بازی دیکھنے کے قابل ہوتی تھی۔ جب آخری اوورز میں رن ریٹ بہت ہای ہوتا تھا تب دھونی لمبے لمبے چھکے لگانے کی کوشش کرتے تھے اور کرکٹ کے شیدائیوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی تھی۔
کرکٹ کے ماہرین کا خیال ہے کہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم میں دھونی جیسا تیز طرار وکٹ کیپر بھی کبھی نہیں رہا ہے۔ حالانکہ سید کرمانی، نین مونگیا اور سید صبا کریم جیسے اچھے وکٹ کیپر ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔ جس ٹیم نے سنہ 1975 میں پہلی مرتبہ کرکٹ ورلڈ کپ میں فتح حاصل کی تھی ، اس ٹیم میں سید کرمانی نے بطور وکٹ کیپر اور بلےباز بہت اچھا کام کیا تھا۔ سید کرمانی نے کچھ بہت یادگار کیچیج پکڑی تھے۔ کپل دیو اور سنیل گواسکر جیسے کرکٹ کے عظیم کھلاڑیوں نے بھی سید کرمانی کی ہمیشہ تعریف کی ہے۔ سید صبا کریم نے بہت کم مدت تک انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی ہے۔ جہاں تک نین مونگیا کا سوال ہے تو وہ کافی زمانے تک ہندستانی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے ہیں لیکن کبھی بھی نین مونگیا کو ماہرین نے ایک میچ جتانے والا کھلاڑی تصور نہیں کیا۔ جبکہ مہندر سنگھ دھونی ایک ایسے وکٹ کیپر تھے جن سے بلے بازی میں بھی بہت امیدیں وابستہ تھیں۔
کرکٹ کی زبان میں ایک لفظ "" فینیشر "" بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کھلاڑی کو کہتے ہیں جو میچ میں آخری شاٹ لگاے اور ٹیم کو جیت دلا کر ہی میدان سے واپس آئے۔ اس لحاظ سے مہندر سنگھ دھونی کو بہترین فینیشر مانا جاتا تھا۔ مثال کے طور پر سچن ٹنڈولکر بہت عظیم بلے باز ہیں۔ انھیں کرکٹ کا بھگوان کہا جاتا تھا لیکن وہ بہت اچھے فینیشر نہیں تھے۔ جبکہ انھی کے ساتھی کھلاڑی سورو گانگولی کو سچن ٹنڈولکر کے مقابلے اچھا فینیشر مانا جاتا تھا۔ اس لحاظ سے مہندر سنگھ دھونی کی بڑی اہمیت تھی۔ وہ جب تک کریز پر موجود رہتے کرکٹ کے شیدائیوں کو امید رہتی تھی کہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم میچ جیت لے گی۔
ایک بلے باز اور وکٹ کیپر کے ساتھ ساتھ ہم مہندر سنگھ دھونی کو ان کی بہترین کپتانی کے لئے بھی یاد رکھیں گے۔ انھیں "" مسٹر کول "" کہا جاتا تھا۔ وہ عام طور پر میدان میں بہت شانت اور پر سکون دکھتے تھے۔ چیخنا چلانا شور مچانا ان کی فطرت نہیں تھی۔ وہ اپنے ساتھی کھلاڑیوں سے اچھا سلوک کرتے تھے۔ مہندر سنگھ دھونی کو ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا کامیاب ترین کپتان تصور کیا جاتا ہے۔ ان سے ٹھیک پہلے سورو گانگولی اور محمد اظہر الدین جیسے بڑے کھلاڑی کپتانی کا ایک معیار قائم کر کے گے تھے ، مہندر سنگھ دھونی کو اس معیار کو نہ صرف قائم رکھنا تھا بلکہ اس کو ایک نئی بلندی تک لے جانا تھا۔ اب جب کہ مہندر سنگھ دھونی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے تو ماہرین کرکٹ ضرور محسوس کریں گے کہ مہندر سنگھ دھونی نے محمد اظہر الدین اور سورو گانگولی کے معیار کپتانی کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ اس کو ایک نئی بلندی بھی عطا کیا۔.